3 - دعوت کی اہمیت وضرورت


دعوت اسلام اور دعوت الی اللہ کا ایک جزء امر بالمعروف ونهى عن المنکر بھی ہے اس فریضہ کو ترک کر دینے سے بڑے خطرناک سلبی نتائج رونما ہو سکتا ہے.

مثلاً :-

١-   ترک دعوت باعث لعنت و موجب غضب الہی ہے اللہ تعالٰی کا فرمان ہے (لعن الذین کفروا من بني اسرائيل على لسان داود و عیسی ابن مريم ذلك بما عصوا وكانوا يعتدون و كانوا لا يتناهون عن منكر فعلوه ليس ما كانوا يفعلون) ٥ / ٧٩-٧٨ . 

اللہ کا عذاب جب آتا ہے تو اس کی لیپٹ میں نیک و بد سب آتے ہیں البتہ صالحین کا حشر انکے نیتوں کے بموجب ہوگا۔ دلیل : قالت زینب بنت جحش : فقلت یا رسول هللا (أنهلك وفينا الصالحون ؟ قال نعم إذا كثر الخبث ) بخاری- ٣٣٤٦۔ 

۲-  ترک دعوت کا بڑا نقصان یہ ھیکہ اسلامی سوسایٹی سے اسکا امتیازی وصف (خیرامت)برقرار نہیں رہ پاتا ہے ۔ وہ اس امتیاز سے محروم قرار پا سکتی ہے اللہ کا فرمان ہے۔ (کنتم خير امة أخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر وتؤمنون باللہ ولو أمن أھل الكتاب لكان خيرا لهم منهم المؤمنون واكثرهم الفاسقون) - ١١٠/٣۔۔ 
 اس کے بعد اہل کتاب کی مذمت سے بھی اسی نقطے کی وضاحت معلوم و مقصود ہوتی ہے کہ امر بالمعروف ونهي عن المنكر نہیں کریگا وہ اہل کتاب کے مشابہ قرار پائے گا.

٣-  ترک دعوت کا ایک سلبی پہلو یہ بھی ہے کہ اسلامی معاشرہ تباہی و بربادی اور فساد وبگاڑ کا شکار ہو جائے گا اس لئے ضرورت ہے کہ ایک صالح معاشرہ کی قیادت نیک ہاتھوں میں ہو اور اہل حق استقامت کی پکڑ اس پر مضبوط ہو تاکہ نفاق زدہ احباب نادانی و نافرمانی اور فاسد فکری کے حامل اشخاص کی منمانی و چرب زبانی کا غبار معاشرہ کو آلودہ نہ کر سکے اور تباہی کا سامان نہ بن جائے اس سلسلے میں صحیح بخاری کی مشہور حدیث با ذریع قرآن دازی ایک کشتی پر پہنچے اور باالئی حصہ پر سوار ہوئے لوگوں اور پانی کی جانب خاطر پہلے حصہ میں سوراخ کا ارادہ کرنے والے لوگوں کا واقعہ موجود ہے۔


٤-   اسی طرح اسالمی دعوت کا ترک اور اس کی تعطیل عقاب الہی کے نزول کا سبب بھی بن سکتے ہے نیز قبولیت دعا کا امتناع کا موجب بھی بن سکتا ہے۔ ترمذی کی حسن روایت ہے کہ آپ نے فرمایا۔ ( والذي نفسي بيده لتأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر أو لیو شکن اللہ أن يبعث عليكم عقاباً منه ثم تدعونه فال يستجاب لكم) ترمذی - ٢١۔

تبصرے