5 - دعوت الی اللہ کی فضیلت
دعوت الی اللہ کی فضیلت :-
١- دعوت و تبلیغ دين کے أفضل عمل اور بہترین طاعت ہے ارشاد باری ہے " ومن أحسن قولا ممن دعا إلى الله وعمل صالحا وقال إننى من المسلمين " (٣٣/٤١) نیز جہاں امت مسلمہ کے ہر فرد پر فرض ہیں وہی اللہ کے بارگاہ میں بے شمار انعامات کے حصول کا ذریعہ ہے
٢- تبلیغ دین اللہ کے نیک بندوں ، انبیاء و رسل کا وظیفہ ہے اور ان کی ذمہ داری ہے جو کہ انذار و تبشیر کے اسلوں کے ساتھ انسانوں کو دین الہی کی دعوت دیتے ہے تاکہ حجت تمام ہو جائے۔
٣- دعوت الی الله سید الانبیاء محمد عربی صلی اللہ علیہِ وسلم کا فریضۓ منصبی رہا ہے ۔ دليل " إنا أرسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا وداعيًا إلى الله بإذنه وسراجا منيرا" (٤٦/٤٥/٣٣ ) اب نبی صلّی اللہ علیہِ وسلم کے وفات کے بعد آپ کے حقیقی متبعین کا منھج بھی تا قیامت ہی تبلیغ ہے.
٤- دعوت الی الله اتباع عالم دین ہی کا شعار ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد " قل هذه سبیلی ادعوا إلى الله على بصيرة أنا ومن اتبعنی و سبحان الله وما انا من المشرکین " (۱۲ / ۱۰۱)۔
٥- یہ دعوت اللہ کے مخلوق اور اس کے خاص بندوں میں سے اچھے لوگوں کی خاص صفت ہے ارشاد باری تعالى " ومن أحسن قولا ممن دعا الى الله وعمل صالحا ۔۔۔(٤١ /۲۳).
٦- دعوت الی اللہ کی عظیم فضیلت کے سلسلہ میں داعیان حق کی کاوش سے رہنمائی پانے والے اشخاص کے اجر و ثواب کے نوازش ہی کافی ہے یعنی ان کے اجر و ثواب میں شریک ہوتا ہے فرمان رسول ہے " من دعا إلى هدى كان له من الأجر مثل أجر من اتبعه لم ينقص من أجورهم شيئا ) ( مسلم ٢٦٧٤ / أبو داود ٤٦٠٩).
٧- دعوت الی الله امت محمدیہ کی غیرت و افضیلت کے اسباب میں سے ایک اہم سبب و وصف ہے ارشاد باری تعالی ہے " کنتم خير امة اخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر " (۱۱۰/۳).
اس آیت میں دو فائدے بیان کیا گیا ہے:
١- اس امت کی خیرت و فضیلت.
٢- یہ خیریت موقوف ہے امر بالمعروف و نھی عن المنکر کے فریضے کا کے ادائگی پر.
٨- دعوت الی الله مومنین کے صفات میں سے ایک اہم صفت ہے جیسا کے اللہ تعالی نے فرمایا " والمؤمنون والمؤمنات بعضهم أولياء بعض يأمرون بالمعروف وينهون عن المنكر " (٩/ ٧١) اس آیت میں دعوت کے اس فریضے کے ذریعے مومنین و منافقین کے درمیان فرق و امتیاز بتایا گیا ہے.
٩- اللہ تعالٰی نے تفقه فی الدین کے لئے فروض اور اس کے بعد انزار اور تبشیر کے عمل انجام دینے کو جہاد فی سبیل الله کا ایک حصہ قرار دیا جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے " وما كان المؤمنون لينفروا كافة فلولا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا في الدين ولينذروا قومهم إذا رجعوا إليهم لعلهم يحذرون" (۱۲۲/۹) -
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں