11. أركان الدعوة
دعوت كےارکان چار ہیں :-
١- الداعی
٢- المدعو ، اس کے دو قسم ہیں ۔ امت دعوت اور امت استجابت
٣- موضوع الدعوہ یا مضمون الدعوہ
٤- وسائل اور اسالیب
امت استجابت سے مراد مسلمان خواہ مطیعی فرماں بردار ہو یا نہ ہو۔
امت دعوت سے مراد اہل کتاب کفار منافقین اور ملحد وغیرہ۔
موضوع الدعوہ یا مضمون الدعوة : - وہ ہے اسلام جو مشتمل ہے عقیدے کے مسائل پر احکام شریعت کے بیان کو مکارم اخلاق اور آداب کے بیان پر اسلامی سوسایٹی اور ایک مسلمان کے واجبات اور اس کے حقوق پر اسی طرح بعض اشخاص کے حقوق اس کے احترام و تقدیر ان کے درجہ و مقام کے اعتبار سے ۔ اس طرح اسلامی موسیقی میں غیر مسلم کے حقوق اور ان کے ساتھ مراعات کے بیان ۔
وسائل اور اسالیب : یعنی وہ تمام چیزیں جو دعوت الی اللہ کی تبلیغ کے لئے داعی کے لئے معاون و مددگار ہو اور اس سے مفید ثمرات حاصل ہو ۔
بعض اہل علم نے وسائل و اسالیب میں فرق بیان کرتے ہوئے یہ بات کہی ہیں کہ اسالیب غالبا و عموماً معنوی ہوتے ہے جبکہ وسائل اکثر و بیشتر حسی ہوتا ہے اسی طرح یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ وسائل اسالیب کو منتقل کرنے کا آلہ اور ذریعہ ہوتا ہے- (فقه الدعوة لمصلح القحطاني)
موضوع الاسلام میں سے سب سے اہم عقیدے کے مسائل اور عقیدے کے مسائل میں سب سے اہم توحید کی دعوت دینا جس کی وجوہات اور دلائل حسب ذیل ہیں :-
١- توحید کی دعوت تمام انبیاء کرام نے دی اللہ کا ارشاد ہے ((ولقد بعثنا في كل أمة رسولا أن اعبدوا الله واجتنبوا الطاغوت)) سورہ النحل: ٣٦۔ ((وما أرسلنا من قبلك من رسول إلا نوحى إليه أنه لا إله إلا أنا فاعبدون)) سورہ الانبیاء: ٢٥۔ (الأنبياء إخوة لعلات) بخاری : ٣٤٤٣۔ "انبیاء تمام علاتی بھائی ہے"
٢- نبی صلّی اللہ علیہِ وسلم نے بھی توحید کی دعوت اور اس کی تبلیغ کا حکم دیا جیسا ارشاد نبی ہے ( أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله..) متفق علیہ بخاری- ۱۳۹۹ , مسلم - ۲۰ . نیز توحید کی دعوت اور اس کی تبلیغ کا حکم اللہ نے نبی صلّی اللہ علیہِ وسلم کو دیا کہ آپ سب سے پہلے اپنے قبیلے اور خاندان کے لوگوں کو دعوت دو (( أنذر عشيرتك الأقربين )) سورہ الشعراء: ٢١٤۔ آپ صلی اللہ علیہِ وسلم نے معاذ کو یہ هدایت فرمایا ( إنك تأتي قوما من أهل الكتاب، فليكن أولَ ما تدعوهم إليه شهادة أن لا إله إلا الله) بخاری - ١٤٩٦. اسی طرح آپ کا معمول تھا کہ آپ جب کسی قوم کا محاصرہ کرتے ان سے قتال کے لئے تو انہیں تین چیزوں کا اختیار دے تے کے وہ ہے اسلام یا جزیہ یا پھر قتال۔
٣- قرآن کریم نے بھی توحید ہی کی دعوت دی ہے یا دعوت توحید کی تلقین کی ہے یا تو اللہ کے جانب سے خبر کی صیغے میں یا امر و نہی کی صیغے میں جو مکمل توحید ہے یا پھر طاعت کا حکم دیا ہے یا شرک سے منع کیا ہے یا اصل توحید جزا کی خبر دی ہے یا پھر اہل شرک کی سزا اور اس کے انجام سے معنیات واقفیت یا آگاہی کی ہے ۔
٤- توحید صاحب توحید (موحد) کے لے جہنم سے نجات کا باعث و ذریعہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہِ وسلم کا قول ہے ( ان الله تعالى حرم على النار من شهد أن لا إله إلا الله يبتغي بذلك وجه الله ).
٥- اس لئے کہ شرک بالله موجب دخول جہنم ہے اللہ کا ارشاد ہے (( ان الله لا يغفر أن يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء)).
٦- توحید کا تمسک ہی ( العروة العشقی ) کا تمسک ہے جو قرآن کریم کى آیت (( فمن یکفر بالطاعوت ويومن بالله فقد استمسك بالعروة العثقى لن فصاملها))
یہ وہ دلائل ہے جو ایک داعی کے لے ان اہم نقات کی وضاحت کرتے ہیں جس کی رعایت کرنا مناسب ہے
داعی کو اس بات کا ادراک ہو کہ اس کے لئے سب سے اہم اور اولی چیز یہ ھیکہ وہ خود عقیدہ توحید کا اہتمام کرے اور حب استطاعت اس کی طرف دعوت کا اہتمام کرے اور اپنے جان مال اور وقت کو استعمال کرنے میں کوئی دقیقہ خراب یا برباد نہ کرے (ہر لمحہ کوشش ہونی جائے ).
ایک داعی کو اس بات کا بھی ادراک ہو کہ جس طرح توحید کی دعوت واجب ہے اس طرح اس کی ضد شرک اور ان کے انواع واقسام اور شرک تک پہنچنے کے وسائل کی تردید اور ممانعت کرنا بھی واجب و ضروری ہے ۔
داعی کو اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ عقیدہ توحید کی دعوت میں صحیح اور سیدھے راستے اور طریقے پر چلنے سے اللہ کی جانب سے توفیق اور ہدایت ضرور حاصل ہو کر رہے گی ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (( الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم أولئك لهم الأمن وهم مهتدون )) سورہ الانعام: ٨٢
والأدلة على تمسك لسنة
قال تعالى : ((الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا..))
قوله صلى الله عليه وسلم. (من عمل عملا ليس عليه امرنا فهو رد) قال النبي صلى الله عليه وسلم. ( من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد ).
قال النبي صلى الله عليه وسلم. (عليكم بسنى وسنة الخلفاء الراشدين.....)
قرآن کریم کی وہ آیتیں جس میں اللہ کی اطاعت اور رسول کی اطاعت کا تذکرہ کیا گیا ہے اور رسول اللہ کی اطاعت کو واجب و ضروری قرار دیا گیا ہے یہ اور اس طرح کی بشمار آیات واحادیث ہے جس سے سنت کو اپنانے کی تاکید کی گئی ہے اور یہ کہ سنت نبویہ اسلامی شریعت اور اسلامی قانون کا قرآن کریم کے بعد دوسرا مصدر ہے جس میں تمام احکام ثابت ہوتا ہے خواہ حلال ہویا حرام مندوب ہویا واجب پر ایک پر عمل کرنا واجب ہے اور اس کو فیصل بنانا واجب ہے اور اس کی مخالفت جائز نہیں یہ باتیں قرآن کریم سنت مطہرہ اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔
جمہور علماء کا اتفاق ہے کہ قرآن کریم کی آیات میں جہاں کہیں بھی ہو (( ويُعلّهم الكتاب والحكمة)) کا لفظ وارد ہوا ہے اس سے مراد سنت رسول ہے جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "الرسالة" میں اس کی تشریح فرمائی.
امام شوکانی رحمة الله فرماتے ہیں کہ سنت مطہرہ کی حجیت کا ثبوت اور احکام شریعت میں اس کا استقلال ایک دینی ضرورت ہے اس کا کوئی مخالف نہیں اور جو اس کا مخالفت کرتا ہے دین اسلام میں اس کا کوئی حصہ نہیں۔ ( إرشاد الفحول- 32)
ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ ہم اسی چیز پر عمل کرینگے اور اپنا ینگے جس کا حکم قرآن کریم میں پاتے ہیں تو اس کے کافر ہونے پر امت کا اجماع ہے ( ولو أن امرأ قال لا تأخذ إلا ما وجدنا في القرآن لكان كافرا بإجماع الأمة " - الإحكام في الأحكام۔ 80/2 ۔
أنواع البدعة
بدعت جیسا کہ گزر چکا " طريقة في الدين مخترعة يقصد بها التقرب والتعبد "
دعت کی مختلف قسمیں ہیں:-
١- بدعة مکفرہ : كالطواف بالقبور والذبح والنذر لغير الله
٢- بدعة مفسقة به : كبدعة الخوارج والشيعة
٢- بدعة موصلة إلى الشرك : كالغلو في الصالحين والبناء على القبور
٤- بدعة المعصية : كالتبتل والصوم في الشمس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں